ڈاکٹر کے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ڈائریا کی وجہ کیا ہے؟ (3) بروقت علاج کے لیے ڈاکٹر آپ سے کچھ معلومات حاصل کرے گا۔ان معلومات میں شامل ہے۔کیا ڈائریا میں خون یا بلغم ہے۔؟یہ کتنا پانی والا ہے؟آپ کو یہ کب سے ہے؟کیا آپ کے ارد گرد کسی کو یہ ہے؟کیا آپ کے پیٹ میں درد ہے، یا آپ کے نیچے کے حصے میں درد ہے؟کیا آپ کو بخار ہے؟کیا آپ چکر محسوس کرتے ہیں یا الجھن میں ہیں؟کیا آپ نے حال ہی میں کہیں سفر کیا ہے؟کیا آپ اینٹی بائیوٹکس لے رہے ہیں، یا کیا آپ نے حال ہی میں کچھ دوائیں لینا بند کی ہیں؟کیا کچھ غذائیں اسے بہتر یا بدتر بناتی ہیں؟ڈاکٹر لیب ٹیسٹنگ کے لئے پاخانے کا نمونہ بھی بھیجیں گے۔ اگر حالت زیادہ خراب ہوتو وہ خون کے ٹیسٹ کی بھی ہدایت کرسکتے ہیں۔کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کوئی مخصوص کھانا آپ کی اس پریشانی کا سبب بن رہا ہے، تو وہ آپ سے کچھ دیر کے لئے اس کھانے سے دور رہنے کو کہہ سکتے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اس سے مدد ملتی ہے یا نہیں۔اس کی ایک عام مثال دودھ کی مصنوعات سے بنی چیزوں میں عدم برداشت ہے،جسے لیکٹوز عدم برداشت کہا جاتا ہے۔ اگر اس کی وجہ یہ ہے تو چھوٹے بچوں یا بالغ افراد میں غذا میں تبدیلیاں بہت مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں۔اگر آپ کے ڈاکٹر کو یہ جاننے کے لئے مزید معلومات کی ضرورت ہے کہ حالت بگڑنے کی آخر وجہ کیا ہے؟ تو آپ کو کولونوسکوپی نامی ٹیسٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ڈاکٹر سانپ جیسی ٹیوب استعمال کرے گا جس سے وہ آپ کے کولون اور ریکٹم کی دیواروں کو دیکھ سکیں گے بروقت علاج شروع کریں گے۔ڈائریا کے علاج کے لیے احتیاطی تدابیر کیا ہونی چاہیئے؟یہ بیماری عام طور پر علاج کے بغیر تیزی سے ختم ہوجاتی ہے مگر بعض دفعہ حالت سنگین ہوسکتی ہے ۔اس بیماری کے دور ہونے تک علامات سے نمٹنے میں آپ کی مدد کرنے کے لئے، ان احتیاطی تدابیر کا استعمال کریں۔ڈائریاڈائریا میں پانی کا زیادہ سے زیارہ استعمال کریں۔اس بیماری کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ پانی کی کمی ہے۔ یہی وہ چیز ہے جو بہت سے چھوٹے بچوں اور بالغ افراد کو ہنگامی صورت حال میں اسپتال پہنچادیتی ہے۔(4) ڈائریا کی وجہ سے جسم میں سے بہت زیادہ پانی اور الیکٹرولائٹس ختم ہوجاتے ہیں۔ جس کی ہم سب کو عام طور پر ضرورت ہوتی ہے۔ الیکٹرو لائٹس سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم اور میگنیشیم جیسے معدنیات ہیں جو مختلف جسمانی عمل کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔اس کے علاج کے لیے آپ کو کچھ دنوں کے لیے ان چیزوں سے دور رہنا چاہئے جو آپ کو نقصان پہنچارہی ہوتی ہیں، جب تک آپ بہتر محسوس نہ کریں، آرام کریں، زیادہ پانی اور نمکول کا استعمال کریں۔آپ کا جسم بار بار باتھ روم جانے کی وجہ سے پانی کی کافی مقدار کھودیتا ہے۔ جس سے آپ پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔اس لیے پانی کا استعمال کرتے رہنا بہت ضروری ہے۔اچھی حفظان صحت برقرار رکھیں۔باتھ روم استعمال کرنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے 20 سیکنڈ تک دھوئیں۔ اس کے علاوہ، یہ ضروری ہے کہ کھانے سے پہلے اور بعد میں اپنے ہاتھوں کو صاف کریں، کھانا پکانے اور برتنوں کو جراثیم سے پاک رکھنے کی کوشش کریں، تاکہ کسی بھی انفیکشن کو دور کیا جاسکےکسی بھی انفیکشن کو دور کیا جاسکے۔ویکسینیشن کروائیں۔ڈائریا کی سب سے عام وجہ روٹا وائرس ہے۔ اس کی روک تھام روٹا وائرس ویکسین کے ذریعے سے کی جا سکتی ہے، جو بچوں کو مختلف خوراکوں میں 1 سال کی عمر سے دی جاتی ہے۔اپنے کھانے کو صحیح طریقے سے سٹور کریں۔آپ کو چاہیئے کہ کھانا بچ جانے کی صورت میں ان غذاؤں کو مناسب طریقے سے فریج میں سٹور کیا جائے۔ کچے پھلوں اور سبزیوں کو کھانے اور پکانے سے پہلے اچھی طرح دھولیں اور کوئی ایسی چیز نہ کھائیں جو خراب ہوگئی ہو۔ یہ تمام اقدامات آپ کو ڈائریا کے انفیکشن سے روکنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ڈائریاآپ جو کھاتے اور پیتے ہیں اس کے لیے ہمیشہ محتاط رہیں۔اسٹریٹ فوڈز اور نل کا پانی جراثیموں کے لیے بہت اہم جگہیں ہیں جو ڈائریا کا باعث بنتے ہیں۔ باہر کھاتے وقت، ہائی جین کا خیال کرتے ہوئے انتخاب کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جب آپ سفر کر رہے ہوں تو آپ بند صاف پانی کی بوتل کا استعمال کریں۔ گھر میں واٹر پیوریفائر کا استعمال بھی آپ کو اس حالت سے محفوظ رکھے گا ۔اس کے علاوہ، غیر پاسچرائزڈ دودھ اور جوس اس انفیکشن کے بہت بڑے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔ ان سے پرہیز کریں۔پروبائیوٹکس کا استعمال۔پروبائیوٹکس اچھے بیکٹیریا کی سطح کو بڑھا کر آنتوں کی نالی میں صحت مند توازن بحال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ ڈائریا کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ پروبائیوٹکس کیپسول یا لیکوئیڈ کی شکل میں دستیاب ہوتے ہیں اور کچھ غذاؤں میں بھی شامل کیے جاتے ہیں، جیسے دہی کے کچھ برانڈز میں بھی شامل ہوتے ہیں۔بہتر رہنمائی کے لیے غذا کے ماہر سے رابطہ کریں۔ اس طرح آپ کو اپنی خوراک کے ساتھ اس کے استعمال کا اندازہ ہوجائے گا